فیض آباد معاہدے میں درمیانی راستہ سفیر کو ملک بدر کرنا ہے، حافظ سعد حسین رضوی

حافظ سعد حسین رضوی نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ میں واضح کیا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے بارے میں کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے۔ "حکومت کا کہنا ہے کہ اسے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کیا جائے گا اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے نتیجے میں اس کی غیر ملکی امداد ختم کردی جائے گی۔ وہ (فرانسیسی) اپنے سفیر کے بارے میں اتنے حساس ہیں اور آپ (حکومت پاکستان) میں اتنی غیرت اپنے نبی علیہ السلام کی عزت و ناموس کے بارے میں بھی نہیں ہے؟" انہوں نے فیض آباد 2020 کے معاہدے سے درمیانی راستہ ڈھونڈنے کی بات کرنے والی پاکستانی حکومت سے سوال کیا۔

حافظ سعد حسین رضوی نے کشمیر ، کراچی کے مون سون سیلاب اور کئی دوسرے مسائل پہ وزیراعظم کی بلا اقدامات لچھے دار تقریروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی عزت و ناموس کے مسئلے کے لئے صرف تقریروں سے ہی کام نہیں چلے گابلکہ آپ کو عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے فیض آباد 2020 کے معاہدے میں اپنی طرف سے کچھ چیزیں شامل کیں جیسے اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں بل کی حیثیت سے رکھنا ، لیکن حکومت کی بے حسی کا یہ عالم لہے کہ ابھی تک اس بل کا مسودہ بھی تیار نہیں کیا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل کے ذریعہ نومبر کے وسط سے لے کر 3 ماہ کے اندر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اب آخری تاریخ ختم ہونے سے صرف 18 دن قبل حکومت معاہدہ کی فریق تحریک لبیک پاکستان کو درمیانی راستہ دینے پر مجبور کررہی ہے۔

"حکومت نے پر امن طور پر معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ انہوں نے 15 نومبر کے جلسے اور فیض آباد 2020 کے دھرنے کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں کے بعد ایسا کیا ،" انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر حکومت دوبارہ تشدد پہ اتری تو یہ اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ انہوں نے قوم سے گزارش کی کہ وہ اللہ پر ایمان رکھیں ، مضبوط رہیں اور نبی حضرت محمد ﷺ کی شان و شوکت کے تحفظ کے لئے عملی عمل کریں اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔