مصدقہ تعداد | سبب | ||
---|---|---|---|
شداء | 15 | ایم اے او کالج لاہور: 2 بتی چوک: 3 رانا ٹاون: 1 سادھوکی: 4 ہسپتال میں: 2 (ایم اے او: 1 + بتی جوک: 1) ابھی جگہ کی تصدیق نہیں ہوئی: 3 | پولیس اور رینجرز کی سیدھی فائرنگ (سادھوکی کے مقام پر ہیلی کاپٹر سے بھی فائرنگ) |
شدید زخمی | ہزاروں | ایم اے او کالج لاہور: ~40-50 بتی چوک: ~50-60 سادھوکی: سینکڑوں | پولیس اور رینجرز کی سیدھی فائرنگ (سادھوکی کے مقام پر ہیلی کاپٹر سے بھی فائرنگ) |
جسمانی اعضا کا ضیاع | سینکڑوں | سیدھی فائرنگ اور گرنیڈز (سادھوکی کے مقام پر شرکاء پر تیزاب کا چھڑکاو) |
تحریک لبیک پاکستان کے امیر اول امیر المجاہدین حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کے پہلے سالانہ عرس مبارک اور حکومتی معاہدہ پر ابھی تک اطمینان بخش کارکردگی کے بعد مرکزی مجلس شوری نے دھرنے کو وزیرآباد سے واپس لاہور منتقل کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد پیر کی شام ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ نے واپس لاہور کی طرف سفر کا آغاز کیا جو رات ایک بجے کے قریب لاہور پہنچ گیا۔
گزشتہ روز وفاقی کابینہ سے سمری منظور ہونے کے بعد آج وزارت داخلہ نے اپنا اپریل کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے آج تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکالنے کی سمری اکثریت رائے سے منظور کر لی۔ اب محکمہ داخلہ اس بابت حتمی نوٹیفیکیشن جاری کریگا جس کے بعد تحریک لبیک پاکستان قانونی طور پر کالعدم نہیں رہیگی۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں آج تحریک لبیک پاکستان کے اراکین شوری بشمول علامہ غلام غوث بغدادی، انجئینیر حفیظ اللہ علوی اور علامہ فاروق الحسن کی 29 مقدمات میں ضمانتیں دائر کی گئیں۔ عدالت نے تمام دائر درخواستوں کی منظور کر لیا۔
حافظ سعد حسین رضوی کے چچا نے امیر تحریک لبیک پاکستان کی نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لے لی۔ درخواست غیر موثر ہونے کے باعث واپس لے لی گئی۔ حافظ سعد حسین رضوی کی نظربندی کے خلاف یہ درخواست جولائی میں دائر کی گئی تھی جس پر یکم اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ نے امیر تحریک لبیک پاکستان کی نظر بندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ تاہم حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئی جس نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کو یہ کیس دوبارہ سننے کا حکم دیا۔ اس کیس کی اب لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے روبرو دوسری سماعت تھی جبکہ نظربندی کی آئینی مدت 9 اکتوبر کو مکمل ہوچکی ہے۔ لہذا درخواست گزار نے درخواسپ واپس لے لی۔
صوبائی کابینہ نے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے موصول ہونے والی سمری کو اکثریت رائے سے منظور کرلیا۔ صوبائی منظوری کے بعد اب حکومت وفاقی حکومت سے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکالنے کی سفارش کریگی۔
پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کے بعد حافظ سعد حسین رضوی کی نظربندی کے کیس پر لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے آج سماعت کی۔ کارووائی کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان میں معاہدے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ حکومت یہ نظرثانی کی درخواست اور وفاقی نظر ثانی بورڈ میں بھیجا گیا ریفرنس واپس لے لے گی، تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا جس کی وجہ سے بہت سے حلقوں میں حکومت کی معاہدہ پورا کرنے کی نیت کے بارے میں پھر سے شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے لاہور کے علاقے موہلنوال میں غازی بختاور علی رضوی کی نماز جنازہ ادا کی۔ نماز جنازہ پیر کو بعد از نماز عشا ادا کی گئی۔ غازی بختاور علی رضوی شہید رحمتہ اللہ علیہ کو 23 اکتوبر بروز ہفتہ کو بتی چوک کے مقام پر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ پر وحشیانہ ظلم و ستم کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گولی لگی تھی۔ آپریشن جاری ہونے اور پولیس و رینجرز کی جانب سے ایمبولینسز کو شرکا تک پہنچنے سے روکنے کی وجہ سے آپ کو بروقت ہسپتال منتقل نہیں کیا جاسکا۔ آپریشن کی ناکامی کے بعد ایمبولینسز آنے ک ے بعد آپ کو جناح پہستال منتقل کیا گیا جہاں ہفتے کو غازی بختاور علی شہید وصال کر گئے۔
مفتی منیب الرحمن نے وزیرآباد میں دھرنے سے خطاب کیا۔ نائب امیر سید ظہیر الحسن شاہ صاحب اور ڈاکٹر شفیق امینی بھی رہائی کے بعد دھرنے میں پہنچ چکے ہیں۔ اپنے خطاب میں مفتی منیب الرحمن نے شرکاء ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کے جذبوں کو سلام کیا اور کہا کہ میں ان سب (شرکا) کے والدین اور بہنوں، ماوں، بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اللہ کرے کہ یہ جذبہ ہر گلی گلی پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسی سالہ بزرگ ہوں اور میں نے جو کیا اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کے لئے آپ لوگوں میں سے کسی پر کوئی احسان نہیں کیا۔ اگر صحت نے اجازت دی تو آپ لوگوں کے ساتھ امیر المجاہدین کے مزار اقدس پہ جا کر سلام عرض کروں گا، بصورت دیگر قدم بہ قدم دل سے آپکے ساتھ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کی مقبولیت علامہ حافظ خادم حسین رضوی کے اخلاص اور انکے صاحبزادے کی عزیمت کی بدولت ہے۔علامہ سعد حسین رضوی سے میری ملاقات ہوئی اور انکا جذبہ میرے اور آپکے مجموعی جذبے سے بھی زیادہ ہے۔ میں حافظ انس رضوی کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ میں نے اہل اقتدار سے کہا ہے میں نے اپنی 60 سالہ دینی خدمات کو داؤ پر لگایا ہے اور میں میدان میں آیا ہوں، اگر اس میں کوئی خیانت ہوگی تو ہم اس سے بڑی قوت کے ساتھ میدان میں آئیں گے۔ مفتی منیب الرحمن نے خطاب کے اختتام پر کارکنان کو ہدایت کی کہ جیسے آپکی قیادت آپ کو حکم دے آپ نے سڑک خالی کرکے قریبی پارک وغیرہ میں منتقل ہو جانا ہے اور جیسے جیسے معاہدے پر عملدرآمد ہوتا جائیگا اور ہم مطمئن ہوں گے تو حکم کے مطابق آپ نے لاہور واپس چلے جانا ہے۔
میڈیا کے نام ایک بیان میں ترجمان تحریک لبیک پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دھرنے اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ کے اختتام کی بابت کوئی بھی فیصلہ مرکزی مجلس شوری مشاورت سے کریگی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ (پریس کانفرنس میں اعلان کردہ) سٹیئرنگ کمیٹی جلد سفارشات پہ کام کرکے معاملات کو سلجھائے گی اور قوم کو جلد خوشخبری ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں افراتفری کا سوچ بھی نہیں سکتے جس کے لئے ہمارے اسلاف نے قربانیاں دیں۔ تاہم پرامن احتجاج ہمارا آئینی اور قانوی حق اور جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جس نے مذاکرات میں اسلام اور ملک کی محبت کی خاطر مذاکرات میں اپنا کردار ادا کیا انکا عمل قابل تحسین ہے۔
مفتی اعظم پاکستان اور سابق چئیرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے حکومتی اور تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹوں کے ممبران کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاملات طے ہونے کا اعللان کیا۔ اگرچہ معاہدے کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں لیکن معاہدے پر سنجیدہ عملدرآمد کے لئے ایک سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں علی محمد خان (سربراہ؛ حکومت)، راجہ بشارت (ممبر، حکومت)، ہوم سیکرٹری پنجاب (ممبر، حکومت)، سیکرٹری برائے وزارت داخلہ (ممبر؛ حکومت)، علامہ غلام غوث بغدادی (ممبر؛ تحریک لبیک پاکستان) اور علامہ انجئینیر حفیظ اللہ علوی (ممبر؛ تحریک لبیک پاکستان)شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آج سے ہی فعال تصور کی جائیگی اور معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔ مفتی منیب الرحمن کے ہمراہ علامہ غلام عباس فیضی (ٹی ایل پی)، مفتی عمیر الازہری (ٹی ایل پی)، علامہ بشیر فاروقی، شاہ محمود قریشی (حکومت)، اسد قیصر (حکومت) اور علی محمد خان (حکومت) بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
تاحال ہمیں دھرنے اور لانگ مارچ کے متعلق کوئی اعلان حاصل نہیں ہوا اور نہ ہی اس بابت پریس کانفرنس میں کچھ کہا گیا۔ البتہ امید کی جارہی ہے کہ مفتی منیب الرحمن مجلس شوری کے اراکین کے ہمراہ وزیر آباد پہنچیں گے جہاں وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ اور دھرنے کے اختتام کا اعلان کریں گے۔
ترجمان تحریک لبیک پاکستان نے ایک پیغام میں حکومت پر واضح کیا ہے کہ انہوں نے حکومت کے کہنے پر اپنا لانگ مارچ وزیر آباد میں روک دیا اور مذاکرات کے اختتام تک آگے نہیں بڑھیں گے۔ اور حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اس دوران کوئی کارووائی نہیں کی جائیگی جبکہ وزیرآباد میں کارکنان کو گرفتار کیا جارہ ہے۔ حکومت مذاکرات کے بعد آپریشن کرنا چاہتی ہے جس کے نتائج مثبت نہیں ہونگے۔ حکومت مذاکرات میں ہونے والی گفتگو پر قائم رہے۔
حکومت کی شاہ محمود قریشی، سپیکر اسد قیصر اور علی محمد خان پہ مشتمشل تین رکنی نئی مذاکراتی کمیٹی نے آج راولپنڈی میں تحریک لبیک پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی۔ تحریک لبیک پاکستان کے وفد میں امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی مدظلہ العالی، تمام اسیر اراکین مجلس شوری اور مذاکراتی ٹیم کے ارکان شامل تھے۔ ملاقات کے بعد حکومتی وفد مطالبات لیکر وزیراعظم کے پاس منظوری کے لئے گیا ہے جس کے بعد حتمی نشست آج شام کو متوقع ہے۔
ملک کے 20 سے زائد جید علمائے کرام کا ایک وفد حکومت کی جانب سے پیدا کی گئی بے یقینی اور خوفناک صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اس وقت مذاکرات کے لئے کوششیں کررہا ہے۔ وفد، جس میں ممتاز عالم دین پیر سید حسین الدین شاہ دامت برکاتہم عالیہ بھی موجود ہیں،کی کل وزیراعظم سے ملاقات طے تھی تاہم وزیراعظم نے وہ نہیں کی اور انہیں پہلے صدر پاکستان کے پاس بھیجا۔ صدر پاکستان سے ملاقات کے بعد گزشتہ شب علمائے کرام کو 4 گھنٹے تک سارے مسئلے پر بریفنگ دی گئی۔ جس کے بعد وزیراعظم سے دوبارہ ملاقات کے لئے آج کا وقت مقرر ہوا۔ بظاہر حکومت علمائے کرام کی کوششوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی اور ہرحال میں معاہدے سے پیچھے ہٹنا اور عوام اور اداروں کے درمیان تصادم چاہتی ہے۔ تاہم تحریک لبیک پاکستان جو ہر حال مین مسئلے کو پرامن طور پر حال کرنا چاہتی ہے، نے علمائے کرام کی کوششوں کے پیش نظر فی الحال اپنا مارچ وزیر آباد میں ہی روک دیا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کے رکن علامہ سید سرور حنفی سیفی نے ایک ویڈیو پیغام میں واضح کیا ہے کہ تاحال حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی سے حالیہ دنوں میں مذاکرات نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری مذاکراتی کمیٹی کو دو روز قبل اسلام آباد بلایا گیا تھا جو دن سے اسلام آباد میں ہیں لیکن ان سے کوئی مذاکرات نہیں کیے گئے۔ حکومت صرف ٹی وی پر مذاکرات مذاکرات کھیل رہی ہے اور اگر شرکا ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ پر مزید ظلم و ستم کیا گیا اور حالات خراب ہوئے تو اسکی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
متعدد بڑی مذہبی اور سیاسی تنظیموں نے آج نماز جمعہ کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے حق میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ احتجاجی سلسلہ صرف پاکستان میں ہی نہیں جاری بلکہ گذشتہ روز لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر ہائی کمیشن کو ایک احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے بھی یہ سلسلہ جاری ہے اور آج دن 2 بجے بلیکبرن ٹاون ہال کے باہر حکومتی جبر و استبداد اور بے حسی کے خلاف مظاہرہ کیا جائیگا۔
ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو کے دوران پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید نے ہاتھ جوڑ لیے کہ میرے سے فواد چوہدری کے الفاظ کے بارے میں نہ پوچھیں، ان باتوں پہ میں معافی مانگتا ہوں اور اسکی (فواد چوہدری) کی طرف سے بھی میں معافی مانگتا ہوں۔ جس سے واضح ہو گیا کہ فواد چوہدری کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ اور بے بنیاد باتوں پر مبنی تھی۔
پیمرا نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ کی بات کرنے پر بول نیوز کی نشریات بند کردیں۔ ہم ان حالات میں بھی بغیر کسی دباو کے عوام تک سچ اور حقائق پہنچانے پر بول نیوز کے شکرگزار ہیں اور حکومتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
حکومت ایک طرف تو تحریک لبیک پاکستان کی قیادت سے مذاکرات کا ڈرامہ رچا رہی ہے اور دوسری طرف تمام عملی کام اس کے برعکس کیے جارہے ہیں۔ آج کے دن میں حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کئی مذموم اور اشتعال اقدامات کیے؛
تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے روگردانیوں اور پھر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کے شرکا پر طاقت کے بےدریغ استعمال سے معصوم جانوں کے ضیاع پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر حکومتی رویے کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مقررین نے حکومت سے اپنے کیے ہوئے معاہدوں پر من و عن عمل کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد ہائی کمیشن کے باہر جمع ہوئی جنہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شہدائے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کی تصاویر درج تھیں اور حکومت سے وعدوں کی پاسداری اور سنجیدہ مذاکرات کے مطالبات درج تھے۔
لندن میں حکومت مخالف تحریک لبیک پاکستان کے حق میں احتجاج#PTI_دھشتگردی_بندکرو#وعدہ_خلاف_قاتل_حکومت#PTIGovTerrorist#PtiGovNoMore_Terrorism pic.twitter.com/NJ28pgqdjG
— کے ایچ آر فورس نیو کراچی (@KHRF_NKARACHI) October 28, 2021
وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ
— Mufti Munib ur Rehman (@MuniburRehman55) October 28, 2021
مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن
28اکتوبر2021ء pic.twitter.com/z0RMx0fq4V
آج میڈیا کے ٹاک شوز کے دوران سینئر صحافیوں اور تجزیہ نگاروں نے حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کو عسکریت پسند قرار دیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ اگر تحریک انصاف 126 دن کا دھرنا دے تو وہ صحیح ہے لیکن کوئی اور دے تو وہ باغی اور دہشت گرد بن جاتا ہے؟ جناب سمیع ابراہیم، جناب عارف حمید بھٹی، جناب ڈاکٹر دانش، کامران شاہد، انصار عباسی، مہر بخاری، ڈاکٹر شاہد مسعود سمیت کئی نامور صحافیوں اور تجزیہ نگاروں نے حکومت کے اس اقدام کو انتہائی غیر منصفانہ اور بیوقوفانہ قرار دیتہے ہوئے حکومت سے مسئلہ کا پرامن حل نکالنے کا مطالبہ کیا۔ ٹاک شوز کے دوران تحریک انصاف کے نمائندگان کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا کہ اگر تحریک انصاف 126 دن کا دھرنا دے اور عوام کو سول نافرمانی، پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے پر اکسائے تو وہ دہشت گرد نہیں لیکن تحریک لبیک پاکستان پرامن ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے دہشت گرد تنظیم کیسے بن سکتی ہے۔
پاکستان کی متعدد بار ایسوسی ایشنز نے تحریک لبیک پاکستان کے پرامن ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ پر طاقت کے استعمال کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب لاہور ہال روڈ اور اچھرہ بازار کے تاجران نے بھی سادھوکی سانحہ کے بعد بازار بند کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کراچی ٹریڈرز ایکشن کمیٹی کے کنوئنیر نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کے وحشیانہ استعمال کی بجائے تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات کرے اور اس سے کیے گئے اپنے معاہدے پورے کرے۔
حکومت کا اب موقف ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ غیر آئینی و غیر قانونی ہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان ایسا کوئی مطالبہ نہیں کررہی بلکہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کیے گئے پہلے 3 معاہدوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کررہی ہے۔ 16 نومبر 2020 کو حکومت نے اپنے وفاقی وزرا کے ذریعے تحریک لبیک پاکستان سے ایک معاہدہ کیا جس میں عہد کیا گیا کہ اگلے 3 ماہ میں حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے فیصل سازی کے بعد فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کردے گی۔ 3 ماہ تک ایسا نہ کیا گیا بلکہ تحریک لبیک پاکستان سے ڈیڈلائن میں توسیع مانگی گئی جسے ملکی مفاد میں قبول کرتے ہوئے ایک اور معاہدے کے ذریعے حکومت کو 20 اپریل تک کا وقت دیا گیا۔ اس معاہدے کا اعلان خود وزیراعظم پاکستان نے ریاستی میڈیا چینلز پر کیا۔ 18 اپریل کو نہتے کارکنان کو شہید کرنے کے بعد عوامی دباو پر حکومت نے 20 اپریل 2021 کو ایک اور معاہدہ کیا جس میں پھر اسی بات کا اعادہ کیا گيا۔ تاہم اب ایک دفعہ پھر جب تحریک لبیک پاکستان اپنے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کررہی ہے تو اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جارہا ہے۔ خود وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حثیت نہیں کہ ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار بھی نہیں۔ مگر پھر بھی مضحکہ خیز طور پر تحریک لبیک پاکستان کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔
کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ پر ظلم کے خلاف آج دیے جانے والے دھرنے پر پولیس اور رینجرز کی جانب سے پرامن نہتے لوگوں پر فائرنگ کا آغاز کر دیا گيا
تحریک لبیک پاکستان نے ایک اور پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے گمراہ کن او غلط بیانی کی مذمت کی گئی ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیہ ہے کہ
تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کی سخت مذمت کی گئی ہے جس میں اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ ترجمان تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جسمیں کہا گيا ہے کہ:
تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبہ پر اب حکومت نے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد تحریک لبیک پاکستان سے عسکریت پسند تنظیم کے طور پر نمٹنے کا فیصل کر لیا۔ حالانکہ تحریک لبیک پاکستان کے کسی کارکن سے کبھی بھی کوئی ایک چاقو بھی برآمد نہیں کر پایا۔ حکومت نے اسکا جواز عالمی دباو کو بنایا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کے پرامن ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ پر چاروں اطراف سے پولیس اور رینجرز نے حملہ کردیا جبکہ ہیلی کاپٹر سے بھی گولیاں برسائی جارہی ہیں۔ پوری قوم سے گزارش ہے کہ وہ سڑکوں پر آجائیں خصوصا گوجرانوالہ اور کامونکی کی عوام جلد از جلد اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کو پہنچیں۔
ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کی سادھوکی کے قویب پہنچنے پر موبائل فون سروس بھی معطل کر دی گئی ہے اور سادھوکی کے مقام پر فورسز کی بھاری نفری موجود ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں جبکہ مارچ کے پیچھے کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ تمام اہلیان اسلام سے اس مقدس مشن میں کامیابی کے لئے مارچ میں شرکت اور تحریک لبیک پاکستان کی آواز بننے کی درخواست ہے۔
ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ، جو صبح مریدکے سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا تھا، پر اب پیچھے کی جانب سے شیلنگ شروع ہو گئی ہے جب مارچ سادھوکے کے قریب پہنچا۔ اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ سادھوکی کے مقام پر فورسز بیک وقت آگے اور پیچھے سے حملہ کی منصوبہ بندی کرچکی ہیں اور اب یہ حملہ اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری نے ایک ویڈیو پیغام میں واضح کیا ہے کہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ آٹھ بجے تحریک لبیک پاکستان سے رابطہ کریں گے لیکن حقیقت میں کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا بلکہ فورسز آپریشن کی تیاری کرچکی ہیں۔ مجلس شوری نے کہا کہ اگر دوبارہ طاقت کا استعمال ہوتا ہے تو پوری قوم سڑکوں پر آجائے۔
تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں اپریل میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد پہ ووٹنگ کا ہے۔ لیکن چونکہ حکومت کو معلوم ہے کہ اگر قومی اسمبلی میں اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا گیا تو تمام سیاسی جماعتوں کا مذہب کا نام لے کر سیاست کا اوچھا ہتھکنڈے ختم ہو جائے گا۔ لہذا، وزیرداخلہ شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس میں حکومت کا جو بیانیہ پیش کیا وہ مسئلہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کررہی ہے جو کہ تکینیکی اعتبار سے درست دعوی نہیں ہے۔
حکومت ہفتہ کے روز تحریک لبیک پاکستان سے طے پانے والی شرائط سے پھر مکر گئی اور تحریک لبیک پاکستان کے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ پر مریدکے میں ایک دقعہ پھر پورے زور سے آپریشن کی تیاری کرلی۔ پولیس نے آج پولیس لائنز لاہور میں تیاری کی جہاں سے بسوں کی ایک بڑی تعداد پولیس کے جوانوں کو لیکر مریدکے کی جانب جاتی نظر آئی۔ مزیدبرآں، حکومت نے جی ٹی روڈ کو کئی مقامات سے کھود دیا ہے جبکہ دریائے جہلم کے پل کا حفاظتی جنگلہ بھی گرا دیا گیا ہے۔سید عنایت الحق شاہ جنہوں نے وزارت داخلہ میں کل شیخ رشید سے مذاکرات کیے اور خاصے پرامید تھے، آج کی ملاقات کے بعد وہ بھی حکومتی رویے پر مایوس نظر آئے اور بتایا کہ شیخ رشید پھر طے شدہ معاملات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ سید عنایت الحق شاہ نے تمام عوام کو بالکل تیار رہنے کی ہدایت دی کہ حکومت پھر بہت خطرناک منصوبے بنا رہی ہے۔ انہوں نے علمائے پاکستان، وکلاء، ڈاکٹروں سمیت تمام لوگوں سے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم مشن کے لئے میدان میں آنے کی درخواست کی۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی راہنما علامہ سرور حنفی سیفی نے اپنے ایک اور پیغام میں پوری قوم کو خبردار کیا کہ حکومت ایک اور آپریشن کی تیاری کرتی نظر آرہی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان نے معاہدے کے مطابق جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا ہے، تاہم حکومت نے گھڑے کھود کر اور کنٹینر لگا کر دھرنے کے اطراف میں ٹریفک کو بند کردیا ہے جس سے حکومتی بدنیتی صاف ظاہر ہے۔ کسی بھی وقت حکومت ذرائع مواصلات جیسے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند کرکے آپریشن کر سکتی ہے۔ لہذا عوام باخبر رہیں اور کسی بھی ایسی حرکت کی صورت میں فورا مریدکے پہنچیں۔ ممکن ہے کہ دھرنے کا رابطہ کاٹ دیا جائے لہذا کسی بھی ذرائع مواصلات کی منقطعی کی صورت میں فورا مریدکے پہنچیں۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی راہنما علامہ سرور حنفی سیفی نے ایک اہم پیغام میں مقتدر اور مختار اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے اپنے دھرنے کو سڑک کے اطراف میں کرتے ہوئے سڑک ٹریفک کے لئے کھول دی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کنٹینرز ہونے کے باعث ٹریفک کی میلوں تک لمبی لائنیں لگ چکی ہیں۔ حکومت کا کنٹینر نہ ہٹانا اور دوبارہ رکاوٹیں کھڑی کرنے سے حکومت کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔ اگر حکومت بدنیت ہے تو اپنے مذموم ارادوں سے باز رہے اور ان باتوں پہ کل شام تک عمل کرے جو گزشتہ ہفتے والے دن مرکزی مجلس شوری کے ساتھ طے پائی تھیں۔ یاد رہے کہ مذاکرات میں حکومت نے تحریک لبیک پاکستان سے 3 دن کا وقت لیا تھا لیکن تاحال حکومت کی جانب سے کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوئی بلکہ ابھی تک مذموم کارووائیاں جاری ہیں۔ بعض شہروں میں گزشتہ روز بھی گرفتاریوں کی اطلاعات آئیں تھیں۔ دریائے چناب کے پل پر کئی ٹن ریت بچھانے اور دریائے جہلم کے پل کو بلاک کرنے کی بھی مصدقہ اطلاعات ہیں۔
علامہ سرور حنفی سیفی نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ملک میں افراتفری نہ پھیلائی جائے اور تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوری سے کے ساتھ گزشتہ روز طے پائے جانے والے معاملات پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خندقیں کھود رہی اور کہیں کنٹینر رکھ رہی ہے۔ اگر نیت صحیح ہے تو کل طے پانے والی شرائط پر عمل کرو اور منگل تک ہمارے امیر محترم آ جائیں تو ہم دھرنا ختم کردیں گے، ورنہ پہلے تم اپنا زور لگا کر دیکھ چکے۔
ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے قائد علامہ سرور حنفی سیفی نے اعلان کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا یہ لانگ مارچ حکومت سے مذاکرات جاری ہونے کی وجہ سے منگل کی شام تک یہیں رکے گا۔ اگر منگل کی شام تک حافظ سعد حسین رضوی اور دیگر گرفتار شدہ اراکین شوری مارچ میں آکر اس کے اختتام کا اعلان کردیں تو مارچ ختم کردیا جائیگا، بصورت دیگر لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہو جائیگا۔ گزشتہ شب تحریک لبیک پاکستان اور حکومتی مذاکراتی کمیٹیوں کے مابین چھ سے سات گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے۔ حکومت نے مطالبات پر عملدرآمد کے لئے 3 دن کا وقت مانگا جس کو تحریک لبیک نے منظور کرتے ہوئے تین دن مریدکے میں ہی مطالبات منظور ہونے کا انتظار کرنے پر اتفاق کیا۔ حکومت کی جانب سے سڑکوں پہ کھڑی رکاوٹیں (فیض آباد) ہٹانے کو عمل شروع کیا جاچکا ہے تاہم مریدکے میں دھرنے کی وجہ سے جی ٹی روڈ بند ہی رہے گی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومت گجرات میں دریائے چناب ٹول پلازہ کے نزدیک سڑک کھود رہی ہے جسکا مقصد ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کے راستے میں خندق بنانا ہے۔ یاد رہے کہ دوسری طرف حکومت مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔
گجرات کے مقام پر مارچ کو روکنے کیلئے یزیدی حکومت کی جانب سے روڈ کو کھودا جارہا ہے#لبیک_ناموس_رسالت_مارچ#PtiTerrorist_StopKillingTLP pic.twitter.com/Dn5n3X1SiS
— Labbaik Media (@LabbaikMedia01) October 23, 2021
حکومت کی جانب سے طاقت سے وحشیانہ استعمال اور تحریک لبیک کے کئی کارکنان کی شہادت کے بعد اب مذاکرات کا ڈھونگ رچایا جارہا ہے۔ تاہم مرکزی مجلس شوری اپنے موقف پر قائم ہے اور انہوں نے پھر اسی بات کا اعادہ کیا ہے کہ اب مذاکرات خود امیر تحریک لبیک حافظ سعد حسین رضوی اپنی رہائی کے بعد کریں گے۔
تحریک لبیک پاکستان کے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ کو راناٹاون کے قریب ایک دفعہ پھر ریاستی دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا سامنا کرنا پڑا جہاں 3 گھنٹے تک شدید آنسو گیس اور گولیوں کا بےدریغ استعمال کیا گیا۔ لانگ مارچ 2 بجے تک وہیں موجود تھا اور شرکا راستے میں 3 تہوں اور ایک دوسرے کے اوپر رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹا رہے تھے۔ راناٹاون سے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مرکزی مجلس شوری کے رکن علامہ سرور حنفی سیفی نے ارباب اقتدار اور "اختیار" سے سوال کیا کہ آخر کس کے کہنے پر نہتے پرامن شرکا پہ گولیوں کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک 10 سے زائد کارکنان شہید، سینکڑوں شدید زخمی اور درجنوں کے اعضا ناکارہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز انہیں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر یہاں [نہ ظاہر کردہ مقام] سے آگے بڑھے تو گولیوں سے بھون دیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت وہ کسی کا نام نہیں لے رہے لیکن ضرورت پڑی تو وہ دھمکیاں دینے والوں کے نام بھی لیں گے۔
مرکزی مجلسِ شوریٰ ممبر علامہ غلام عباس فیضی صاحب کا اہم پیغام!!#لبیک_ناموس_رسالت_مارچ#PtiTerrorist_StopKillingTLP pic.twitter.com/ngNeB3Bszr
— Labbaik Media (@LabbaikMedia01) October 23, 2021
رینجرز اور پولیس کی جانب سے گولیوں کی بوچھاڑ، ہینڈ گرنیڈز اور آنسو گیس کا بےدریغ استعمال بھی عشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوصلوں کو پست نہ کرسکا اور اب یہ کاروان عشق و مستی راوی پل عبور کرنے کے بعد شاہدرہ چوک سے گزر چکا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ پر بتی چوک لاہور کے مقام پر ایک بار پھر شدید حملہ کر دیا گيا ہے۔ جہاں پر رینجرز پھر سیدھی گولیاں چلا رہی ہے اور تین مزید شہادتوں اور سینکڑوں زخمیوں کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی بہت بڑی نفری یہاں تعینات ہے جو گولیوں، بموں اور آنسو گیس شیلوں کا بےدریغ استعمال کررہی ہے۔ ادارے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں اور بتی چوک کے مقام پر رینجرز نے پرامن شرکا پر ہینڈ گرینڈز کا استعمال بھی کیا۔ لاہور اور گرد و نواح کے بسنے والے تمام افراد جلد از جلد اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے لانگ مارچ میں پہنچیں۔
پی ٹی آئی حکومت کی دہشتگردی عروج پر پھر سے تحریک لبیک پاکستان کے لبیک ناموسِ رسالتﷺ مارچ پر حملہ
— TLP Trends (@TLPTrends_Real) October 23, 2021
یہ لائن آف کنٹرول،کشمیر،فلسطین یا برما نہیں بلکہ پاکستان کا شہر لاہور ہے لبیک والوں پر فائرنگ ہینڈ گرنیڈ اور بم دھماکوں سے حملے#لبیک_ناموس_رسالت_مارچ#PtiTerrorist_StopKillingTLP pic.twitter.com/rawMLAz6Pf
#PtiTerrorist_StopKillingTLP
— Eng/Muhammad Jameel Official (@JameelAccount) October 23, 2021
Stop terrorism terrorist PTI LAANAT PTI pic.twitter.com/jVyWbSn3nY
وزرات داخلہ نے نغے نوٹیفیکیشن میں داتا دربار، راوی پل اور شاہدرہ کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں تحریک لبیک کا ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ پہنچ رہا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ راوی پل کے نزدیک پولیس اور رینجرز دوبارہ طاقت کا استعمال کریں گے۔
مرکزی مجلس شوری تحریک لبیک پاکستان نے کہا ہے کہ ہمارے کئی کارکنان شہید جبکہ ہزاروں شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب مذاکرات صرف حافظ سعد حسین رضوی ہی کریں گے۔ حکومت نے ہمیں مذاکرات کے لئے بلا کر پیچھے سے کارکنان پر سیدھی گولیاں چلائیں۔
حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزارپرانوار کے باہر ناموس رسالت مارچ کے ٹھراو کے دوران مرکزی مجلس شوری کے رکن علامہ سرور حنفی سیفی نے تمام پاکستانی مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ انہیں اس وقت تحریک لبیک پاکستان کا ساتھ دینا چاہئے۔ مرکزی قائدین کے کنٹینر پر متعدد زخمی کارکنان کو لیٹایا ہو اہے جن کی حالت تشویشناک ہے یا شہید ہو چکے ہیں۔ کنٹینر سے اپنے ویڈیو پیغام میں علامہ سرور سیفی کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کا بدترین استعمال کررہی ہے اور کسی مسلمان کو اس وقت گھر میں نہیں بیٹھنا چاہئے۔ لاہور کے رہائشی جلد از جلد داتا دربار مارچ میں شرکت کریں اور باقی اضلاع اور علاقوں کے لوگوں کو بھی اپنے اپنے علاقے مارچ پہنچنے پر اس میں شامل ہونا چاہئے۔
دو پولیس اہلکاروں کو بھاگتے وقت پولیس کی اپنی گاڑیوں نے کچل ڈالا جس سے دونوں جاں بحق ہو گئے۔ حکومت بدنیتی سے اس کا الزام تحریک لبیک پاکستان کے ناموس رسالت صلی اللہ علکہ وسلم مارچ کے شرکاء پہ ڈال رہی ہے تاہم اس سے پہلے ہی نام نہ ظاہر کرنے کی بنا پر ذرائع اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ان اہلکاروں کی موت اپنے ادارے کی گاڑیوں کے نیچے آنے سے ہوئی۔
پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحریک لبیک پاکستان کے پرامن ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ پر بدترین آنسو گیس شیلنگ شروع کر دی۔ مبینہ طور پر پولیس فائرنگ بھی کررہی ہے جس سے متعدد کارکنان کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یہ غنڈہ گردی چوبرجی کے مقام پر کی جارہی ہے جہاں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری مارچ کے پرامن غیر مسلحہ افراد پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہے۔ یاد رہے کہ طاقت کے استعمال کا آرڈر حکومت کی ایما پر آئی جی پنجاب راو سردار علی خان نے دیا ہے۔ فورسز نے مارچ کے آگے اور پیچھے دونوں اطراف سے شیلنگ اور فائرنگ کی۔ ابھی تک 15 کارکنان کے شدید زخمی ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔
#لبیک_ناموس_رسالت_مارچ pic.twitter.com/kj0MyFZfFl
— Hafiz Arslan حافظ ارسلان (@HafizArslan63) October 22, 2021
#لبیک_ناموس_رسالت_مارچ pic.twitter.com/zHAx7mEety
— Muzmal massan (@Muzmal09475618) October 22, 2021
16:48 - راستے کی پہلی رکاوٹیں (کنٹینرز) ہٹا کر راستہ کھول دیا گیا۔ اب قافلہ عصر کی نماز کے لئے رکا ہے اور نماز کے بعد انشاءاللہ اپنی منزل کیطرف روانہ ہو جائیگا۔
تحریک لبیک پاکستان کا ملین ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم مارچ اسلام آباد کی جانب روانہ ہو چکا ہے۔ روانگی سے قبل مختصر محفل و دعا کی گئی۔ علامہ سرور حنفی سیفی نے کارکنان کو مکمل پرامن رہنے اور پولیس سے تعاون کی ہدایت کی۔
جامع مسجد رحمۃ اللعالمین میں نماز جمعہ ادا کردی گئی ہے اور تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کا پرامن لانگ مارچ انشاء اللہ العزیز اب سے کچھ دیر میں اسلام آباد کی جانب روانہ ہو جائیگا۔ تاہم پولیس کی جانت سے بھرے ہوئے سینکڑوں کنٹینرز ابھی تک موجود ہیں۔ یہ کنٹینرز سامان سے یا ریت سے بھرے ہوئے ہیں جنہیں پیچوں کی مدد سے سڑک پر نصب کیا گیا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان نے دھرنے کے آغاز سے اب تک محض سکیم موڑ سے یتیم خانہ چوک لاہور تک کی شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کرکے دھرنا جاری رکھا ہوا ہے تاہم حکومت کی جانب سے اس سے باہر ایک بڑے علاقے کو بھرے ہوئے بھاری کنٹینرز کو پیچوں کی مدد سے زمین میں گاڑ کر ٹریفک کے لئے بند کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح کے ظالمانہ حربے لاہور سے اسلام آباد کے راستے اور فیض آباد اسلام آباد میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ حکومتی بندشوں کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے مگر یاد رہے کہ یہ بندشیں حکومت کی جانب سے کی گئی ہیں اور تحریک لبیک ہمیشہ کی طرح اب بھی پرامن ہے اور عوام الناس کے جان و مال کے تحفظ کی ضامن ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید جمعرات کی شب پاکستان سے فرار ہوگیا۔ جمعۃ المبارک کو تحریک لبیک پاکستان کے پرامن ناموس رسالت مارچ کے اعلان کے بعد مارچ سے قبل ہی وزیرداخلہ ملک سے فرار ہو گیا۔ بظاہر تو وہ دبئی میں پاکستان انڈیا کا میچ دیکھنے کے لئے گیا ہے مگر تجزیہ کاروں کی رائے کچھ مختلف تاثر دیتی ہے۔ دو روز قبل میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے خود کہا تھا کہ وزیراعظم نے دو دن کی چھٹی دی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا تھا کہ شیخ رشید ہفتہ کو دبئی روانہ ہو گا مگر اب یہ فرار جمعرات کو ہی عمل میں آچکا۔
ہمیں ایک ایف آئی آر کی نقل موصول ہوئی ہے جس میں تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری، قائدین، اور کئی دیگر افراد بشمول استاذ العلما علامہ حافظ عبدالستار سعیدی دامت برکاتہم عالیہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر اورنج لائن میٹرو ٹرین بند روڈ سٹیشن کے مینیجر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ قائدین تحریک لبیک نے چالیس سے پچاس نامعلوم افراد کے ہمراہ سٹیشن پر دھاوا بول دیا، فائرنگ کی، عملے کو یرغمال بنایا اور لوٹ مار کی۔ نامزد کیے گئے افراد میں مرکزی مجلس شوری کے علامہ سرورحنفی سیفی، قاضی محمود اعوان، صاحبزادہ حافظ انس رضوی، مفتی عمیرالازہری، علامہ غلام عباس فیضی، مفتی وزیر علی، مفتی عابد رضا، علامہ سید احمد شاہ بخاری، علامہ عاصم اشفاق رضوی، علامہ صفدر علی اور کئی دیگر وکلا بھی شامل ہیں۔مضحکہ خیز طور پر وقوعہ کا وقت 20 اکتوبر کی شام 7 بج کر 15 منٹ بتایا گیا ہے جس وقت موقع پر بہت سے میڈیا چینل اور ڈیجیٹل مواد بنانے والے بھی موجود تھے جن میں سے نہ تو کسی نے اس واقع کی خبر دی اور نہ ہی کسی ٹی وی یا پرائیوٹ سوشل میڈیا چینل پر اس کا ذکر کیا۔ یہ واقع دراصل وقوع پذیر ہی نہیں ہوا اور حکومت نے بدنیتی پر مبنی ایف آئی آرز کاٹنی شروع کر دی ہیں۔ ایک کرائم رپوٹر کے مطابق جب ایف آئی آر پر پولیس کا موقف لینے کے لئے ایس پی اقبال ٹاون کے دفتر سے رابطہ کیا تو وہاں کا متعلقہ عملہ اس ایف آئی آر کے اندراج سے بے خبر تھا اور کوئی موقف حاصل نہ کیا جاسکا۔
تحریک لبیک پاکستان نے حکومت کو اپریل معاہدے کی پاسداری اور حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مرکزی مجلس شوری کے اعلان کے مطابق پرامن لانگ مارچ کل بروز جمعہ بعد از نماز جمعہ جامع مسجد رحمۃ اللعالمین سے شروع ہوگا۔ تمام کارکنان و ذمہ داران اور عوام الناس کو قائدین کی جانب سے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لانگ مارچ میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد جو معلومات ہم تک پہنچ رہی ہیں، انکی روشنی میں ہم اگلے 12 سے 24 گھنٹے میں مندرجہ ذیل حکومتی اقدامات کی توقع کر سکتے ہیں۔
گزشتہ روز لاہور پولیس ہائی الرٹ ہونے کی خبروں کے بعد اب یہ اطلاعات ہیں کہ پنجاب بھر سے اضافی نفری لاہور طلب کرکے دھرنے کے اردگرداور لاہور کے خارجی اور داخلی راستوں پر تعینات کردی گئی ہے۔ مزیدبرآں شہر لاہور کے خارجی اور داخلی راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کرنے کے ساتھ ساتھ فیض آباد اسلام آباد پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ اگرچہ وزیر داخلہ نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرامن دھرنے کے خلاف آپریشن نہیں کیا جائے گا تاہم حاصل ہونے والی اطلاعات، حقائق اور حکومت کے مذموم مقاصد کچھ اور ظاہر کررہے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے مطالبے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہیں کرسکتے۔ اس کا مطلب پاکستان کے یورپی یونین سے تعلقات کی منسوخی ہے جس سے ملکی معیشیت کو نقصان پہنچے گا۔ یاد رہے کہ اس بار حکومت اس پرامن احتجاج کو خود فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے منسلک کررہی ہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کا مطالبہ اپریل معاہدے پر عملدرآمد کا ہے۔ معاہدے کی رو سے حکومت نے تین دن کے اندر سفیر کی ملک بدری کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرکے اس پر ووٹنگ کرنا تھی اور تحریک لبیک کے تمام گرفتار اورنظربند شدگان بشمول کارکنان و رہنماوں کو رہا کرنا تھا۔ تاہم قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے بعد اسے پر ووٹنگ 2 دن بعد تک کے لئے موخر کر دی جس پر بعد میں کبھی عمل نہ ہو سکا اور نہ ہی تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان اور ذمہ داران کو رہا کیا گیا۔
وزارت داخلہ پاکستان کی جانب سے پی ٹی اے کو جاری کردہ ہدایت میں لاہور کے علاقے اقبال ٹاون، سمن آباد، شیراکوٹ، نواکوٹ، گلشن راوی اور سبزہ زار کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکومتی بدنیتی سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ حکومت دھرنے کے خلاف طاقت کا ناجائز استعمال کرنا چاہتی ہے (تفصیلات اس صفحے میں نیچے موجود ہیں)۔
رپورٹس کے مطابق پولیس تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کو ختم کروانے کے لئے تیاری کر رہی ہے۔ سکیم موڑ اور یتیم خانہ چوک (جائے دھرنا) کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ مزید برآں لاہور پولیس کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور تمام اہلکاروں اور افسروں کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے۔
ٹریفک الرٹ!#PSCA #PPIC3 #traffic #TrafficAlert #Lahore pic.twitter.com/96eJ3C18J2
— PSCA (@PSCAsafecities) October 20, 2021
تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کی جانب سے کل لاہور میں پرامن دھرنا دیے جانے کے بعد اب مختلف شہروں سے پولیس کے چھاپوں، چادر اور چار دیہواری کا تقدس پامال کرکے گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ مرکزی مجلس شوری کی جانب سے تمام کارکنان اور ذمہ داران کو لاہور پہنچنے کی ہدایت گزشتہ ہفتے کو ہی جاری کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ملک بھر سے تمام کارکنان و ذمہ داران کو مرکز پہنچنے کی ہدایت
رپورٹس کے مطابق پولیس تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کو ختم کروانے کے لئے تیاری کر رہی ہے۔ سکیم موڑ اور یتیم خانہ چوک (جائے دھرنا) کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
ٹریفک الرٹ!#PSCA #PPIC3 #traffic #TrafficAlert #Lahore pic.twitter.com/t8eGfWiBVE
— PSCA (@PSCAsafecities) October 20, 2021
تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوری نے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ریلی سے خطاب میں دھرنے کا اعلان کر دیا۔ دھرنا مرکز جامع مسجد رحمتہ اللعالمین کے باہر دیا جا رہا ہے۔ مرکزی مجلس شوری نے ملک بھر سے تمام کارکنان کو جلد ازجلد لاہور دھرنے میں پہنچے کی ہدایات بھی جاری ہیں۔ مرکزی مجلس شوری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت 48 گھنٹوں میں اپنے اپریل والے معاہدے پر عمل کرے ورنہ 21 اکتوبر بروز جمعرات اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج دوسرے ہفتے میں داخل
مزید پڑھیں: وفاقی نظرثانی بورڈ نے حافظ سعد رضوی کو فی الفور رہا کرنے کا حکم دے دیا
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے ججز پہ مشتمل نظرثانی بورڈ نے حافظ سعد رضوی کی نظر بندری میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی
ابھی سائن اپ کریں اور تحریک لبیک پاکستان سے متعلق تمام تازہ ترین معلومات اپنی ای میل میں حاصل کریں
آپ کسی بھی وقت یہ سروس معطل کرسکتے ہیں