امیر تحریک لبیک پاکستان کا تحریک انصاف کی جانب سے قوانین توہین رسالت و مذہب کے خلاف اقوام متحدہ کو خطوط کی مذمت

تحریک لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی نے تحریک انصاف کی جانب سے اقوام متحدہ کو پاکستان آئین کے توہین رسالت و مذہب کے خلاف لکھے گئے خطوط کی شدید مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کے راہنماوں اور چند کارکنان کی جانب سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سیاسی نعرے لگائے جانے کے واقعہ کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور متعدد مقامات پر واقعات کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

ملک کے متعدد شہروں میں مقدمات درج ہونے کے بعد تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے آزادی اظہار رائے، خصوصی مندوب برائے ماورائے عدالت قتل اور خصوصی مندوب برائے آزادی مذہب کو پاکستان کے توہین رسالت و مذہب کے قوانین (جن میں سب سے زیادہ قابل ذکر 295 ہے) کے خلاف خطوط لکھے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے اس عمل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جو ان خطوط کو سابقہ حکومتی پارٹی کی مغربی قوتوں کے ساتھ ملکر توہین مذہب کے قوانین کے خلاف ایک سازش سمجتھے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق اگر تحریک انصاف کو اسکے خلاف درج مقامات پر تحفظاب تھے تو وہ متعلقہ ملکی اداروں کے سامنے اٹھائے جاسکتے تھے تاہم امریکہ کو خطوط لکھنے کا مطلب بادی النظر میں 'کچھ اور' لگتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب برائے ماورائے عدالت قتل اور مندوب برائے آزادی مذہب کو خطوط لکھے جانے کو مقدمات کے تناظر میں بمشکل ہی دیکھا جاسکتا ہے۔

جامع مسجد رحمۃ اللعالمین میں ہفتہ وار اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعد حسین رضوی نے تمام سیاسی جماعتوں اور توہین رسالت و مذہب قوانین کے خلاف کام کرنے والی تمام قوتوں کو باز رہنے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان قوانین کے خلاف کسی نے کچھ کیا تو اسکا سخت جواب دیا جائیگا۔ انہوں نے حکومت و خط لکھنے والوں کو مخاطب کر کے کہا کہ ابھی تم نے ہمیں صرف وزیر آباد تک آتے دیکھے ہے، اگر ہم اسلام آباد آگئے تو پھر بات بڑھ نہ جائے۔ لہذا ان قوانین کے خلاف بولنے اور کام کرنے کے گريز کیا جائے۔