شیخوپورہ: تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگانے پر تحریک لبیک پاکستان کے کارکن قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید

گزشتہ شب شہید ہونے والے تحریک لبیک پاکستان کے کارکن غازی زین علی رضوی شہید کی نماز جنازہ شیخوپورہ میں ادا کردی گئی جس میں ہزاروں تعداد میں افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ حافظ سعد حسین رضوی نے پڑھائی جبکہ مرکزی مجلس شوری سمیت تحریک لبیک پاکستان کے کثیر قائدین بھی موجود تھے۔نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب میں امیر تحریک لبیک پاکستان نے غازی زین علی رضوی شہید کی شہادت کو دو خاندانوں یا گروپوں کے تنازع کے طور پر پیش کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ذمہ دار اداروں اور حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر تحریک نبیک پاکستان اتنے بڑے اجتماع اور اس واقعے کے بعد بالعموم تمام کارکنان کے جذبات کو کنٹرول کررہی ہے تو وہ (ادارے و حکومت) بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور کم ازکم غیر جانبدار تحقیق کے بعد اس کے محرکات پیش کریں۔

غازی زین علی رضوی شہید رحمۃ اللہ علیہ کو جمعہ کی شب شیخوپورہ کے گاوں باہومان میں قادیانیوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ جام شہادت نوش کر گئے تھے۔ واقعہ کی ایف آئی آر کے مطابق زین علی رضوی شہید کو گزشتہ اپریل میں تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگانے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ 11 اپریل کو غازی زین علی رضوی نے جامع مسجد گلزار مدینہ میں تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگایا جس کے بعد ملزمان کاظم اور عنصر کے رشتہ دار اظہر اقبال نے زین علی کو تھپڑ مارے۔ بعد ازاں ملزمان شاہد اقبال اور نجم الحسنین نے گھر جا کر دھمکیاں دی کہ اگر آئندہ یہ نعرہ لگایا تو زین علی کو قتل کر دیا جائیگا۔ زین علی جمعہ کی شب اپنے دوستوں کے ہمراہ محفل میلاد میں شرکت کے لئے جارہے تھے جب 9 مسلح ملزمان اپنے ڈیرے سے باہر آئے۔ ان میں سے دو نے نعرہ لگایا کہ زین علی کو تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگانے کا مزہ چکھا دو جس پر ملزم اسد نے فائر کیا جو غازی زین علی شہید رحمۃ اللہ علیہ کے دائیں چوتڑ میں لگا اور آپ زخمی ہو کر گر گئے۔ بعدازاں آپ کو تحصیل ہیڈکوارٹر شیخوپورہ ہسپتال لے جایا گیا تاہم آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔

یاد رہے کہ موجودہ حکومت اپنے ذمہ داران کے سابقہ بیانات کی وجہ سے قادیانیوں کے انتہائی قریب و حمایتی سمجھی جاتی ہے۔ برسر اقتدار ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف غیر مسلم قادیانیوں کو بہن بھائی قرار دے چکے ہیں جسے قادیانی حلقوں میں مقبول دیکھا گیا تھا، جبکہ موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بھی ماضی میں قادیانیوں کو کافر سمجھنے سے کتراتے رہے ہیں۔