آخری تجدید 21 نومبر 2024
آخری تجدید 19 اکتوبر 2024
بدقسمتی سے ملکی سیاست دین سے بے بہرہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہونے کے باعث پاکستان میں اسلامی نظریات کو حکومتی سطح پر تحفظ نہیں مل پا رہا تھا۔ پہلے سے موجود مذہبی سیاسی جماعتیں بھی اپنے سیاسی مفاد کی خاطر ملحد منشور رکھنے والی سیاسی جماعتوں سے اتحاد کرتی رہیں۔ چنانچہ ملک میں اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی غیر قانونی مختصر راستہ چننے کی بجائے تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کی قیادت نے ملکی دھارے میں آنے کا فیصلہ کیا اور تحریک لبیک پاکستان کی بنیاد رکھی۔ تحریک لبیک پاکستان نے اپنی رجسٹریشن کے کچھ ہی عرصہ بعد ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لیا۔ ملک بھر کے مختلف صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 561 امیدوار میدان میں اتارے گئے۔ منظر نامہ میں کسی بھی نوزائیدہ جماعت کی جانب سے اتنے زیادہ امیدواروں کی تعداد نے ملک کے "تمام حلقوں” کو حیرت زدہ کر دیا۔ تحریک لبیک پاکستان کے موقف کے مطابق ملک بھر میں ان کے سیاسی کارکنان کے ساتھ الیکشن سے قبل اور دوران پولنگ جانبدار رویہ رکھا گیا۔ جس کے باوجود تحریک لبیک پاکستان سندھ اسمبلی میں تین نشستوں کے علاوہ ووٹوں کے جحم کے اعتبار سے تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری۔ علاوہ ازیں، تحریک لبیک پاکستان کو اس کے قیام سے آج تک کسی بھی میڈیا ہاوس کی جانب سے کوریج نہیں دی گئی۔ نہ صرف یہ بلکہ نومبر 2018 میں آسیہ ملعونہ کیس فیصلے کے بعد اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کے جرم میں تحریک لبیک پاکستان پر بدترین سیاسی کریک ڈاون کے دوران سے آج تک اسے سوشل میڈیا بندش کا بھی سامنا ہے۔ (تحریک لبیک پاکستان کی ویب سائٹ tlyp.org بھی اسی کریک ڈوان کے دوران بغیر کسی ثبوت و پیشگی اطلاع پاکستان میں بند کر دی گئی تھي)
تحریک رہائی غازی ممتاز قادری سے ملک کی تیسری بڑی جماعت تک کا سفر
پاکستان میں دین کامل اسلام کو عملی طور پر تخت پہ لانے کے لئے کوشاں منشور ابیض
تحریک لبیک پاکستان 2018 کے عام انتخابات میں ووٹوں کے اعتبار سے تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری
ابھی سائن اپ کریں اور تحریک لبیک پاکستان سے متعلق تمام تازہ ترین معلومات اپنی ای میل میں حاصل کریں
آپ کسی بھی وقت یہ سروس معطل کرسکتے ہیں