منشور
ہمارا مشن ہے کہ
- توحید باری تعالی کی تبلیغ و اشاعت ہو
- پاکستان کا مطلب کیا؟ "لا الہ الا اللہ” دستور ریاست کیا ہوگا؟ "محمد الرسول اللہ” پر عمل یعنی نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ اور مقام مصطفی ﷺ کا تحفظ ہو
- عقیدہ ختم نبوت کی پاسبانی ہو
- اصلاح عقائد و اعوال ہو
- تبلیغ و اشاعت اسلام ہو
- مختلف شعبہ ہائے زندگی مثلا مذہبی، سیاسی، اقتصادی، معاشی و معاشرتی معاملات میں الہ پاکستان کی راہنمائی ہو
- تمام بنبادی ضروریات زندگی مثلا خوراک، صاف پانی، تعلیم، علاج معالجہ، رہائش، امن و امان اور عدل و انصاف بآسانی عوامی پہنچ و دسترس میں ہو
- کرپشن و بددیانتی کی بیخ کنی کے لئے شفاف نظام عدل کا نفاذ ہو، جس سے پاکستانی عوام سرمایہ دارارنہ و اشتراکی نظام سے محفوظ رہ کر اسلام کی برکتوں سے مستقید ہو
- سودی نظام معاشرت کو ختم کرکے مضاربت اور اسلامی اصولوں کی روشنی میں تجارتی و اقتصادی نظام رائج ہو
- نظام تعلیم اسلام کے تابع ہو نہ کہ اسلام موجودہ نظام کے تابع ہو
- غرباء اور حاجت مندوں کیلئے مناسب رہائش، خوردونوش، تعلیم اور علاج معالجہ کا فری انتظام ہو
- اہلیان پاکستان صوبائی، علاقائی، لسانی اور نسلی تعصبات سے دور رہ کر حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرح ایک ہی نعرہ لگائیں: سلمان بن اسلام بن اسلام بن اسلام، یعنی میرا سب کچھ اسلام کے لئے ہے
- خواتین کو اسلام کے مہیا کردہ تمام بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں
- نوجوانوں کو ہنر سکھانے کے لئے ورکشاپس ہوں جن کے ذریعے انہیں بامقصد و باعزت اپنے روزگار کے مواقع میسر ہوں
- غیر مسلم اقلیتوں کو اسلام کی طرف سے دیے گئے حقوق کا تحفظ ہو
- اصول دین میں اتحاد قائم کرنے اور فروعی اختلافات کو برداشت کرنے کے لئے ضابطہ اخلاق نافذ ہو
- ناموس رسالت ﷺ کے محاذ پر پہرہ داری کرنے والے غازیان اسلام کی اخلاقی و قانونی مدد ہو
- باطل قوتوں کی فتنہ انگیزیوں کی روک تھام کے لئے اسلام کا روشن چہرہ پیش کرنے کی مسلسل جدو جہد ہو
- پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر لادینیت اور عریانی و فحاشی کے سدباب کیلئے قانون سازی ہو
- غلبہ اسلام کے لئے مسلمانان پاکستان کے قلوب میں جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ ہو۔ نیز ملکی دفاع، استحکام و سالمیت کیلئے جذبہ ایثار و قربانی پیدا ہو
- اعلائے کلمتہ الحق کیلئے مسلمان ممالک میں مستحکم و مضبوط روابط کا قیام ہو
- ہر شعبہ ہائے زندگی سے غیر ملکی مداخلت اور دراندازی کا خاتمہ ہو
- محکوم مسلم ممالک کی ہر ممکن مدد ہو
- عوام کی فلاح و بہبود کے لئے رفاہی ادارے قائم ہوں
- بیرون ممالک تمام بے گناہ اسیران بالخصوص ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے وہ تمام اقدامات کیے جائیں جو ملی غیرت و حمیت کا آئینہ دار ہوں