تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 2017 میں الیکشن کمیشن میں باقاعدہ رجسٹریشن سے کیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعت کے لئے مقدس نام استعمال کیے جانے پر قواعد کی وجہ سے جماعت تحریک لبیک پاکستان کے نام سے رجسٹر ہوئی۔ سیاسی جماعت کا سربراہ امیر کہلاتا ہے اور شیخ الحدیث و التفسیر علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ علیہ کو اس جماعت کا پہلا امیر مقرر کیا گیا۔ اپنی رجسٹریشن کے فورا بعد تحریک لبیک پاکستان نے لاہور کے حلقہ این اے 120 (موجودہ این اے 125) میں پہلے انتخابی معرکہ میں حصہ لیا۔ تحریک کی جانب سے شیخ اظہر حسین رضوی کو امیدوار نامزد کیا گیا۔ اپنے محدود وسائل کے باعث حلقہ میں دوسری سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں تحریک لبیک پاکستان کی اشتہاری مہم نہ ہونے کے مترادف تھی۔ تاہم تحریک کے قائدین نے اپی تمام تر مصروفیات اور توانائیاں اس مسئلے میں صرف کرتے ہوئے اپنے خطبات و تقاریب سے عوام میں شعور اجاگر کیا۔ کم وسائل کے ساتھ ساتھ تحریک کو میڈیا بلیک آوٹ کا بھی سامنا رہا۔ تاہم ان تمام مشکلات کے باوجود تحریک لبیک پاکستان نے ملک کی کئی بڑی اور پرانی سیاسی جماعتوں کو پچھاڑتے ہوئے الیکشن میں تیسری پوزیشن حاصل کرلی۔
چند ضمنی انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے سامنے جولائی 2018 کے عام انتخابات کھڑے ہوئے جہاں مقابلۃ انتہائی محدود وسائل کو تحریک لبیک پاکستان کے قائدین اور کارکنان کا بے لوث جذبہ اور حب رسول ﷺ نے شکست دی اور تحریک نے ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر مجموعی طور پر 561 امیدواران نامزد کیے۔ کسی بھی امیدوار سے نہ تو ٹکٹ فیس لی گئی اور نہ ہی کسی امیدوار کو الیکشن کے سلسلے میں مالی مدد فراہم کی گئی بلکہ تمام تر انتخابی مہم حلقہ کے افراد نے خود چلائی۔ اس کے باوجود جماعت ملک بھر سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 22 لاکھ ووٹوں کے ساتھ پانچویں بڑی اور پنجاب کی صوبائی نشستوں پر تقریبا 19 لاکھ ووٹوں کے ساتھ تیسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری۔ تاہم تحریک لبیک پاکستان ان ایوانوں میں کوئی نشست حاصل نہ کرسکی۔ اس کے پولنگ ایجنٹس کو بہت سے علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز سے نکالنے اور فارم 47 مہیا نہ کرنے کی رپورٹس بھی موصول ہوتی رہیں۔ تحریک لبیک پاکستان نے الیکشن کے بعد 6 اگست 2018 کو لاہور میں دھاندلی کے خلاف ایک ریلی بھی نکالی لیکن ہالینڈ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے معاملے کے باعث یہ موضوع موقوف ہو گیا۔ 2018 کے الیکشن میں تحریک لبیک پاکستان کو کل تین نشستیں سندھ کی صوبائی اسمبلی میں حاصل ہوئیں۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کے اراکین قومی اسمبلی
تحریک لبیک پاکستان نے اب تک ہونے والے تقریبا تمام ضمنی انتخابات میں شرکت کی ہے اور عمومی طور پر تیسری پوزیشن حاصل کرتی رہی ہے۔ اکتوبر 2018 کے الیکشن کے دوران ہماری پرانی ویب سائٹ بھی بند کردی گئی تھی اور ہم معذرت خواہ ہیں کہ ان ضمنی انتخابات کی تفصیلات دینے سے قاصر ہیں۔ 2020 میں کرونا وبا کے باعث انتخابات ملتوی ہوتے رہے ہیں جبکہ 2021 کے بھی تمام انتخابات میں ٹی ایل پی نے بھرپور حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان 2021 کے ضمنی انتخابات میں
جولائی 2021 میں تحریک لبیک پاکستان نے حکومت کی جانب سے کالعدم کا سابقہ لگانے کے باوجود کشمیر کے عام انتخابات میں پورے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ تاہم ابھی تک ہر جگہ تحریک لبیک پاکستان کو میڈیا بلیک آوٹ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسکی اشتہاری فلیکسز اور پوسٹرز بھی کئی جگہوں سے اتار یا پھاڑ دیئے جاتے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کا فوری ہدف ملک بھر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ہیں لیکن بڑا ہدف 2023 کے عام انتخابات ہیں۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان اور عام انتخابات جموں و کشمیر 2021
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان اور بلدیاتی انتخابات 2021
ابھی سائن اپ کریں اور تحریک لبیک پاکستان سے متعلق تمام تازہ ترین معلومات اپنی ای میل میں حاصل کریں
آپ کسی بھی وقت یہ سروس معطل کرسکتے ہیں