حافظ سعد حسین رضوی جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے

حافظ سعد حسین رضوی کو کل لاہور ہائیکورٹ کے نظر ثانی بورڈ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ قانون کی رو سے حکومت کسی شخص کو تین ماہ سے زیادہ نظر بند رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔ پنجاب مینٹینس آف پبلک آرڈر آرڈینس 1960 کی شق 3-5 کی رو سے ایسا کرنے کے لئے حکومت کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو متعلقہ کیس بھیجنا ہوتا ہے جو ایک نظرثانی بورڈ تشکیل دیتا ہے۔ حکومت نے امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی میں مزید توسیع سے متعلق درخواست دو خفیہ خطوط (جو 25 اور 26 جون کو لکھے گئے ) کے ذریعے کی۔

چیف جسٹس کی جانب سے بنائے گئے بورڈ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔ یہ بورڈ حافظ سعد حسین رضوی حفظہ اللہ کی نظر بندی میں توسیع سے متعلق جائزہ 2 جولائی 1 بجے لے گا۔

اس خبر سے قطعی مختلف خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ سیکیورٹی شہزاد اکبر نے آج ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سے ملاقات کی۔ صحافیوں کے استفسار پہ اس کا کہنا تھا کہ میں نے یہ ملاقات محض مبارکباد دینے کے لئے کی لیکن سوشل میڈیا پہ عوامی تاثرات اس سے متضاد ہیں۔ یاد رہے کہ شہزاد اکبر وہی ہے جس پہ کچھ ہفتے پہلے اس کے ایک ساتھی نے قادیانی ہونےکا الزام لگایا تھا