لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی

کیس کی پہلی سماعت کے تقریبا 2 ماہ بعد، جمعۃالمبارک کے روز، لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعد حسین رضوی کے چچا کی درخواست منظور کرتے ہوئے امیر تحریک لبیک پاکستان کی نظربندی کے احکامات کالعدم قرار دے دیے۔ درخواست گزار کے وکلا کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ جن وجوہات کی بنا پر حافظ سعد حسین رضوی کودوبارہ نظربند کیا گیا ہے وہ پہلے ہی نظرثانی بورڈ نے کالعدم قرار دے دیے ہیں۔ حکومتی وکلا اس پر عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے اور اعتراف کیا کہ حافظ سعد رضوی کو انہی نکات پہ نظر بند کیا گیا ہے جس پر عدالت نے نظر بندی کے سابقہ احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے ججز پہ مشتمل نظرثانی بورڈ نے حافظ سعد رضوی کی نظر بندری میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی

یہ مقدمہ اصل میں کیا ہے؟

کیس کی پہلی سماعت سے اب تک ڈیڑھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک مقدمہ کی سماعت کے لئے مستقل بنچ کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ حافظ سعد حسین رضوی کی 90 روزہ (دوسری) نظر بندی کے ویسے ہی 20 سے بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں لیکن مقدمے کی کارووائی میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

تحریک لبیک پاکستان کے نظر بند امیر حافظ سعد حسین رضوی کے چچا محترم امیر حسین نے اپنے بھتیجے کی نظر بندی کے تازہ احکامات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ حکومت نے ایم پی او کے تحت نظر بندی کے 90 دن پورے ہونے کے بعد اسکی توسیع کی درخواست کی جسے لاہورہائیکورٹ کے سنئیر ججز پر مشتمل بورڈ نے رد کر دیا تھا۔ جس کے بعد حافظ سعد حسین رضوی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 90 دن کے لئے نظر بند کر دیا گیا۔

تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایسی کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر اب تک بنچ 6 دفعہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اگر یہ صرف ایک آدمی کی نظر بندی کا معاملہ ہے جس کے بقول صاحبان اقتداد "مٹھی بھر" چاہنے والے ہیں تو پھر کیس کا جلد فیصلہ کیوں نہیں کیا جارہا؟ اور اگر نظربندی میں قانونی سقم موجود نہیں تو ججز "نامعلوم" وجوہات کی بنا پر کیس سے علیحدگی کیوں اختیار کر رہے ہیں؟ یاد رہے کہ حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی میں توسیع کے متعلق ریویوبورڈ کے اجلاس سے ایک روز قبل وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات بھی کی تھی۔ یاد رہے کہ یہ وہی معاون خصوصی ہے جس پر اس کے ساتھی تحریک انصاف کے رکن کی جانب سے قادیانی ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی ریویوبورڈ میٹنگ سے قبل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات

یہ کیس کیا ہے اور اسکی سماعت میں کیا ہوا؟

تاریخ سماعتجج (سینیارٹی)کارووائی
جمعہ اکتوبر 1, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے حافظ سعد حسین رضوی کی نظربندی کالعدم قرار دے دی۔
جمعرات ستمبر 30, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)"حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے کاغذات تصدیق شدہ نہیں، کل تصدیق شدہ کاغذات پیش کیے جائیں"، عدالت نے کارووائی یکم اکتوبر تک موخر کر دی۔
بدھ ستمبر 29, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)تمام وکلا کے دلائل مکمل، عدالت نے فیصلہ دینے کے عندیے کے ساتھ کارووائی اگلے دن تک موخر کر دی۔
پیر ستمبر 27, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)سرکاری وکیل کی تیاری نہ ہونے کے باعث کیس بدھ 29 ستمبر تک کے لئے ملتوی
بدھ ستمبر 22, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)"سرکاری وکیل نے تمام کاغذات اسلام آباد سے منگوا کر تیاری کرنی ہے"، کیس کی سماعت 27 ستمبر تک کے لئے موخر
منگل ستمبر 21, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)مقدمے کی سماعت کے بعد کیس اگلے دن تک کے لئے موخر کر دیا گیا۔
پیر ستمبر 20, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)مقدمے کی سماعت کے بعد کیس اگلے دن تک کے لئے موخر کر دیا گیا۔
بدھ ستمبر 15, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)حافظ سعد حسین رضوی کے چچا کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مقدمے کو 20 ستمبر تک کے لئے موخر کردیا گیا۔
جمعرات ستمبر 9, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49)حافظ سعد حسین رضوی کے چچا کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد حکومتی وکیل اٹارنی جنرل کے غیر حاضر ہونے پہ مقدمے کو 15 ستمبر تک کے لئے موخر کردیا گیا۔
منگل ستمبر 7, 2021جسٹس فاروق حیدر (31/49)جسٹس فاروق حیدر نے مقدمہ چیف جسٹس کو بھیجا کہ اسکی سماعت کسی اسی جج کی عدالت میں ہو جو پہلے یہ کیس سن چکا۔
پیر ستمبر 6, 2021جسٹس فاروق حیدر (31/49)چیف سیکرٹری پنجاب کی غیر حاضرہ پر کیس اگلے دن کے لئے موخر کر دیا گیا۔
بدھ اگست 25, 2021جسٹس امجد رفیق (42/49)فاضل جج نے فیصلہ دیا کہ مقدمے کی سماعت ایک جج پر مشتمل بنچ ہی کرے گا اور سماعت کی اگلی تاریخ 6 ستمبر مقرر کر دی۔
منگل اگست 17, 2021جسٹس طارق ندیم (41/49)جسٹس طارق ندیم نے بغیر کارووائی کے یہ کہتے ہوئے کیس واپس بھیج دیا کہ یہ یک رکنی بنچ نہیں سن سکتا بلکہ تین رکنی بنچ اس کی سماعت کرے گا تاہم اگلی سماعت کے لئے یہ پھر ایک رکنی بنچ کو ہی بھیجا گیا۔
بدھ اگست 11, 2021جسٹس طارق ندیم (41/49)-
جمعہ اگست 6, 2021جسٹس شان گل (48/49)پہلی سماعت ہونے کے ناطے جسٹس شان گل نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 اگست کے لئے موخر کردی جو مقررہ دن پر جسٹس طارق ندیم کی عدالت میں ہوئی۔
بدھ اگست 4, 2021جسٹس شمس محمود مرزا (12/49)جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس سننے سے انکار کر دیا۔ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے کیس 6 اگست کو جسٹس شان گل کی عدالت میں مقرر کر دیا۔