"کوئی طاقت اسلام کو تخت پہ آنے سے نہیں روک سکتی،" حافظ سعد حسین رضوی کا غازی ملک ممتاز قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کے عرس سے خطاب

اتوار کے روز سے شروع شہید ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم غازی ملک ممتاز قادری رحمۃ اللہ علیہ کے چھٹے عرس مبارک کے اختتامی خطاب میں امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی نے کہا کہ ہم یہاں محض محافظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عقیدت پیش کرنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔ حکومت ظلم و ستم کی داستانیں رقم کر چکی لیکن عشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوصلے پست نہیں کرسکی۔ دین تخت پہ انشاءاللہ ضرور آنا ہے اور جب ابو جہل و ابولہب اسے نہیں روک سکے تو اب بھی اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ قبل ازیں، کھنہ پل کے مقام پر پہنچنے پر حافظ سعد حسین رضوی کا تاریخی استقبال کیا گیا جہاں سے آپ قافلے کی صورت میں پنڈال میں پہنچے۔

شہید اعظم غازی ملک ممتاز قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز اتوار کی صبح ان کے مزار پرانوار پر ہوگیا جو پیر کی دوپہر تک جاری رہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی پیر 28 فروری کو عرس کی تقریبات سے اختتامی خطاب فرمایا۔ تحریک لبیک پاکستان کے رہنما پیر سید عنایت الحق شاہ صاحب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پہلے یہ استقبال لیاقت باغ کے مقام پر طے تھا لیکن آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت اور روالپنڈی انتظامیہ کی درخواست کے بعد پروگرام میں تبدیلی کرکے اسے کھنہ پل کے مقام پر منتقل کر دیا گیا۔


ملک ممتاز قادری کون ہیں؟


غازی ملک ممتازقادری شہید رحمۃ اللہ علیہ نے 4 جنوری 2011 کو اس وقت کے گورنر پنجاب کو توہین رسالت کے ارتکاب پر واصل جہنم کر دیا۔ سابق گورنر پنجاب نے لائیو ٹی وی شو کے دوران توہین آمیز کلمات کہے اور استثنی کے باعث اسکے خلاف کسی عدالتی کارووائی کا آغاز نہیں کیا گیا۔ ملک ممتاز قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی رائفل سے 27 گولیاں داغیں جس سے گستاخ رسول وہیں پر ڈھیر ہو گیا۔


غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کو ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے "جرم" میں انسداد رہشت گردی کی عدالت نے اکتوبر 2011 میں سزائے موت سنائی جسے اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے دسمبر 2015 کے فیصلے میں برقرار رکھا۔ جس کے بعد 29 فروری 2016 کو مسلم لیگ ن کی حکومت میں غازی ملت رحمۃ اللہ علیہ کوپہانسی دیکر شہید کر دیا گیا۔ بادی النظر میں 29 فروری کے دن کا انتخاب محض ایک اتفاق نہیں لگتا بلکہ اس دن کا انتخاب پاکستان کی اکثریتی عوام کو مزید اشتعال دلانے کے لئے تھا جس نے غازی ملک ممتاز قادری رحمۃ اللہ علیہ کا ساتھ دیا۔ غازی ملت رحمۃ اللہ علیہ کا جنازہ یکم مارچ کو 60 لاکھ سے زائد لوگوں نے لیاقت باغ میں ادا کیا اور بارہ کہو کا علاقہ آپکا مدفن بنا۔