ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر سے تعلف رکھنے والے علماء اور دیگر افراد کا جلوس میلاد پر حملے کی شدید مذمت کا سلسلہ جاری

پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے اور اہل سنت والجماعت کے رہنما معاویہ اعظم نے حویلیاں میں تحریک لبیک پاکستان کے جلوس میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ (اور انکی جماعت) ناموس رسالت اور ناموس صحابہ و اہلیبت کا علم اٹھانے والوں کے قائل ہیں اور تحریک لبیک کا احترام کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اہل سنت و الجماعت ہی وہ جماعت ہے جسکا حویلیاں گڑھ ہے اور اسی جماعت کے ساتھ ٹکراو کے خدشے کو بہانہ بنا کر پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے پرامن جلوس پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادہ اور تنظیم المدارس پاکستان کے نائب صدر علامہ سید ارشد سعید کاظمی نے بھی ایک ویڈیو بیان میں حکومت کے پی کے کو متنبہ کیا کہ ملک و مذہب سے پیار کرنے والوں کو دیوار سے لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے حویلیاں میں تحریک لبیک پاکستان کے پرامن جلوس پر شیلنگ، لاٹھی چارج اور فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں رکن اکبر چترالی نے بھی ایوان میں تحریک لبیک پاکستان کے جلوس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کے پی کے کی حکومت کو خبردار کیا کہ ایسا کرنے سے باقی سب لوگ بھی اس مشن کی خاطر سڑکوں پر آجائینگے۔

دارالعلوم جامعہ نعیمہ کراچی سے پیر کے روز جاری ایک مشترکہ بیان میں مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن، پیر سید مظفر شاہ قادری، صاحبزادہ ریحان امجد نعمانی، مفتی عابد مبارک اور دیگر کئی علما نے جلوس میلاد النبی مکمل کرکے گھروں کو واپس لوٹتے ہوئے شرکاء پر فائرنگ کرنے کی شدید مذمت کی۔ جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت میں ایسے لوگ شامل ہیں جو ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ علمائے کرام نے گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ علاوہ ازین وہابی مکتبہ سے تعلق رکھنے والے مشہور عالم ابتسام الہی ظہیر نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی۔

 

حویلیاں ایبٹ آباد میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوس پر اندھا دھند شیلنگ اور فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ھیں۔

17 اکتوبر 2022 pic.twitter.com/1AY9cbxtn6

— Mufti Munib ur Rehman (@MuniburRehman55) October 17, 2022

اس کے علاوہ کئی معروف صحافی، سماجی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکی جانب سے اس واقعے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گيا کہ جب ایک جماعت کو پشاور ہائیکورٹ نے جلوس کی اجازت دی تو پھر اس جلوس پہ ظلم و تشدد کا راستہ کیوں اپنایا گيا۔