وفاقی نظرثانی بورڈ نے حافظ سعد رضوی کو فی الفور رہا کرنے کا حکم دے دیا

وفاقی نظرثانی بورڈ نے حافظ سعد حسین رضوی کی نظربندی میں توسیع کا نوٹیفیکشین واپس لیتے ہوئے انہیں فی الفور رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ نظرثانی بورڈ نے ہفتے (9 اکتوبر) کے روز اپنی میٹنگ میں واضح کیا کہ جب ہائیکورٹ نے نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا تو پھر اس میں توسیع بورڈ کے دائرہ کار میں نہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی نظرثانی بورڈ نے اپنی پچھلی میٹنگ میں 2 اکتوبر کو پنجاب حکومت کی درخواست پر حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کی اجازت دی تھی۔ تاہم بعدازاں حافظ سعد حسین رضوی کے چچا امیر حسین قدس سرہ کے وکلاء نے وفاقی نظرثانی بورڈ کو مطلع کیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے کی گئی درخواست میں بورڈ سے حقائق اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چھپایا گیا جس میں امیر تحریک لبیک پاکستان کی نظرثانی کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ سیکرٹری نظرثانی بورڈ نے اس مسئلہ کو اگلی میٹنگ میں دیکھنے کی یقین دہائی کروائی جو ہفتہ کے روز (9 اکتوبر) کو منعقد ہوئی

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے ریویو بورڈ نے حافظ سعد رضوی کی کالعدم نظربندی میں "توسیع" کر دی

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی

اس سب کا پس منظر کیا ہے؟

لاہور ہائیکورٹ نے یکم اکتوبر کو دیئے گئے اپنے فیصلے میں حافظ سعد حسین رضوی کی نظربندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ تاہم حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے مزید لمبے عرصے تک قید رکھنا چاہتی ہے۔ لہذا پنجاب حکومت نے 29 ستمبر کو ایک درخواست کے ذریعے وفاقی نظر ثانی بورڈ سے حافظ سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست کی جو بورڈ نے اپنی 2 اکتوبر کی میٹنگ میں منظور کرلی۔ محترم امیر حسین کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں حافظ سعد حسین رضوی کو عدالتی فیصلے کے باوجود رہا نہ کرنے پر سپریٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی گئی۔ مزیدبرآں، وفاقی نظرثانی بورڈ کو بھی ایک درخواست کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ پنجاب حکومت نے بورڈ کو ہائیکورٹ کے فیصلے سے بے خبر رکھا اور استدعا کی ہے کہ نظربندی میں توسیع کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

ابھی تک عدالتی کارووائی میں کیا ہوا؟

تاریخ سماعتجج (سنیارٹی)کارووائی
جمعۃ المبارک اکتوبر 8, 2021جسٹس طارق سلیم شیخ (26/49) حکومتی وکیل نے عدالت میں کم وقت کا بہانہ کر کے مانگا گئے جوابات جمع نہیں کروائے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے محترم امیر جسین کے وکلاء کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اس درخواست میں بھی فریق بنانے کا حکم دیا۔ درخواست گزار وکلا نے عدالت کے استفسار پہ بتایا کہ نظر ثانی بورڈ کو بھی ان کے فیصلے کی بابت ایک درخواست دی گئی جس پہ سیکرٹری وفاقی نظر ثانی بورڈ نے اگلی میٹنگ (9 اکتوبر) میں اس مسئلے کو دیکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے اس درخواست کو بھی کارووائی کا حصہ بنانے کا حکم دیا۔ مزیدبرآں، عدالت نے اس مقدمے میں دو وکلا کو معاون بھی مقرر کیا ہے جو عدالت کو اس مسئلے میں قانونی معاونت فراہم کریں گے کہ کیا ہائیکورٹ وفاقی نظرثانی بورڈ کے فیصلے کے خلاف سماعت کا اختیار رکھتی ہے؟ وفاقی نظرثانی بورڈ کا فیصلہ عدالت کے یکم اکتوبر کے فیصلے پر اثرانداز ہوتا ہے؟ کیا پنجاب حکومت نے نظر ثانی بورڈ سے حقائق پوشیدہ رکھے اور اگر ہاں تو پھر کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارووائی کی جائے۔
بدھ اکتوبر 06, 2021حسٹس طارق سلیم شیخ (26/49) عدالت حکم کے باوجود حافظ سعد رضوی کو رہا نہ کرنے پر برہم۔ حکومتی وکیل نے استفسار پہ ایک ہفتے کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ وہ سپریٹنڈنٹ جیل سے پوچھنے کے بعد ہی عدالت کو مطلع کر سکتے ہیں۔ تاہم عدالت نے ایک ہفتے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دو دن میں سپریٹندنٹ جیل سے جوابات حاصل کرکے اگلی سماعت پر عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔